18.5.11

سیدنا ابو الحسنات سید احمد قادری


آپ سید دیدا ر علی شاہ کے فرزند اکبر تھے آپ نے ابتدائی تعلیم کا آغاز پا نچ سال کی عمر میں مفتی زین الدین کے درس سے حفظ قرآن سے کیا

(بھارت ) میں پیدا ہوئے آپ سید دیدا ر علی شاہ کے فرزند اکبر تھے آپ نے ابتدائی تعلیم کا آغاز پا نچ سال کی عمر میں مفتی زین الدین کے درس سے حفظ قرآن سے کیا حفظ قرآن کے ساتھ ساتھ مراز احمد بیگ سے اردوو فارسی کی مروجہ کتب کا مطالعہ بھی کرتے رہے قاری قادر بخش الوری کی زیر نگرانی قرات و تجوید میں مہارت حاصل 1908ءمیں آپ حفظ قرآن اردو فارسی انشا پر دازی اور قرات و تجوید میں خامی دستر س حاصل کر چکے تو درس نظامیہ کے باقاعدہ طالب علم بنے صرف و نحو اور دیگر فنی کتب دینیہ کا مطالعہ اپنے والد مکرم سے کیا ۔

مولاناابو الحسنات نے پندرہ سال کی عمر میں تفسیر بیضاوی جلالین کتب احادیث منطق و اصول فقہ اور عربی ادب کی کتب پر عبور حاصللیا تھا منتہی کتب کا مطالعہ حضرت مولانا محمد نعیم الدین مراد آبادی اور حضرت مولانا احمد رضا خاں بریلوی سے کیا اور اسناد فضیلت حاصل کیں علم طب آپ نے نواب حامی الدین احمد خاں مراد آبادی سے سیکھا اور تکمیل قرآت کے لئے ریئس القراءمولانا عین القضا ءسے سند حاصل کی ۔
آپ علوم دینیہ سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ الور کی مسجد شہید کر دی گئی اس واقعہ نے الور میں رنج واضطرب کی لہر دوڑا دی جواں سال ابو الحسنا ت کو مسجد کی ناموس نے پکارا اور وہ ملکی سیاست میں کود پڑے وہ مسجد کی تعمیر نو اور بحالی کےلئے مصروف عمل ہوگئے اور اپنے زور خطابت سے لوگوں کے سینوں میں عزم نو پیدا کر دیا اس پر آپ کی گرفتاری بھی عمل میں آئی لیکن حکومت وقت مسجد کو سرکاری خرچ پر از سر نو تعمیر کروانے پر مجبور ہو گئی1920 میں آپ الور کو چھوڑ کر آگرہ میں قیام پزیر ہوئے اور ایک مطب شروع کیا مطب گلاب خانہ آگرہ میں تھا جو تھوڑے ہی عرصہ میں خدمت خلق کاادارہ بن گیا1922 ءمیں آپ کے والد سید دیدار علی شاہ آگرہ سے الحسنات ان دنوں پہنچے اور مسجد وزیر خاں کے خطیب مقرر ہوئے تو مولانا ابو الحسنات اندنوں ایک لغز گو قاری شعلہ بیان خطیب اور ماہر طبیب کی حیثیت سے شہرت حاصل کر چکے تھے والد مکرم اور براد ر محترم مولانا ابو البرکات کت ساتھ مل کر مسجد کی تعمیرو توسیع اور مفتی مقرر ہوئے اس زمانے میں دہلی دروازے کے اندر ایک ویران مسجد کی تعمیرو توسیع اور دارالعوم کے قیام گاہ منصوبہ بنایا گیا جس میں آپ نے اپنے والد مکرم اور براد ر محترم مولانا ابو البرکات کے ساتھ مل کر مسجد کی تعمیر اور دار العلوم حزب الاحناف کی تشکیل میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا دور العلوم حزب الاحناف عظیم دینی ادارہ تھا جو نصف صدی تک علوم و فنون کا مرکز رہا یہاں سے بڑے بڑے علما ءمعتی مقرر ادیب اور مناظرنکلے اور دنیاے علم و فضل پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے ۔
مولانا ابو الحسنات نے برصغیر کی ہر سیاسی و دینی تحریک میں اپنا کرداادا کیا کشمیر چلو کی مہم مسجد شہید گنج کی تحریک، خاکسار تحر یک، احرار کشمکش، مجلس اتحاد، شہادت غازہی علم الدین، مولانا ظفر علی خان کا دم مست قلندر دھر رگڑا، تحریک آزادی ہند اور قیام پاکستان کی تحریکوں میں بھرپور انداز سے حصہ لیا اور ہمشیہ حق کی آواز پر لبیک کہا ۔
نظریہ پاکستان کی تائید و حمایت کےلئے وہ لاہور کے عالم دین تھے جو بنارس سنی کانفرس میں شریک ہوئے اور تاریخ قرار داد پاس کراکے قائداغظم کویقین دلایا کہ بر صغیر کی کو ششوں کو سراہا اور ایک خط میں آپ کا شکریہ ادا کیا آپ نے قیام پاکستان کی تحریک میں بڑی تن دہی اور لگن سے کام کیا ۔1945۱ءمیں آپ پہلی بار حج کے لئے روانہ ہوئے دیار حبیب میں آپ نے عربی زبان میں اتنی فصیح و بلیغ تقاریر کی کہ دنیا ئے اسلام سے آئے ہوئے تمام علماءنے آپکو خراج تحسین پیش کیا حج کے موقع پر آپ قصید برد ہ شریف عربی میں اس قدر خوش الحانی سے پڑھتے کہ سامعین پر رقت طاری ہو جاتی حج سے واپسی پر آپ نے قصید ہ بردہ شریف کی اردو شرح کی جسے طیب الوردہعلی قصیدہ البردہ کے نام سے شائع کیا گیا ۔
مارچ 1948ءمیں پاکستان بھر کے مذہبی علماءکی ملتان میں عظیم کانفرس بلائی گئی جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے سنی علماءنے جمیعتہ العلما ءپاکستان کی بنیاد رکھی آپ کو بالا تقاق پہلا صدر منتحب کیا گیا اور آپ تا حیات صدر رہے ۔
قیام پاکستان کے فورا بعد مولانا ابو الحسنات نے صدر بمیعتہ العلماءپاکستان کی حیثیت سے جہاد کشمیر کا اعلان کیا اور غازیان کشمیر کی اعانت کےلئے ملک میں تحریک چلائی عوام نے دل کھول کر کشمیرفنڈجمع کرنے میں حصہ لیا اور مولانا ابو الحسنات کئی بار محاذ کشمیر پر گئے جہاں مجاہدین کے حوصلے بڑھائے اور میدان جنگ میں پہنچ کر فوجیوں و دیگر ضرور یات جمع کر کے پہنچا ئیں ۔
1952ءمیں تحریک ختم نبوت میں آپ نے مرکزی رہنما کے طور پر حصہ لیا اس تحریک میں اہل سنت دیو بندی شیعہ وہابی احراری جماعت اسلامی غرضکہ ہر مکتب فکر کے علماءنے ابوالحسنات کو اپنا قائد منتحب کیا مولانا ابو الحسنات نے قلمی تبلیغ کو منظم پیمانے پر رواج دیا اور اسلامی موضوعات پر مختلف کتابیں لکھیں آپ کی شائع شدہ تصانیف درج ذیل ہیں ۔
(۱) تفسیر الحسنات (پہلے دو حصہ دس پارے)
(۲) اوراق غم
(۳) صبح نور
(۴) طیب الوردہ علی قصیدہ البردہ
(۵) مسدس حافظ الوری
(۶) مخمس حافظ
(۷) دیوان حافظ( ارود)
(۸) ترجمہ کشف المجوب
یہ عظیم زعیم ۲ شعبان 1380المعظم بروز جمعہ بمطابق
20 جنوری1961 ءاپنے خالق حقیقی سے جا ملے آپ کی آخریآرام گاہ مزار حضرت داتا گنج بخش کے احاطہ میں ہے ۔












No comments:

Post a Comment

جھوٹے مدعیان نبوت   عن  ابی ھریرۃ ان رسول اللہ ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قال لا تقوم الساعۃ حتٰی یبعث دجالون کذابون قریب من ثلاثین کلھم یزعم انہ رسول ...