اس نے ١٩٠٠ء میں انگریزوں کی سازش اور منصوبہ سے قادیان پنجاب میں نبوت کا دعویٰ کیا۔
مرزا کا تعارف
مرزا غلام احمد قادیانی بقول اپنے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود ١٨٣٩ء یا ١٨٤٠ء میں ہندوستانی پنجاب کے مقام قادیان ضلع گورداسپور میں پیدا ہوا۔ اس دور میں رائج عربی و فارسی کی تعلیم مرزا نے اس دور کے بڑے بڑے اساتذہ علامہ فضل احمد، علامہ گل حسن شاہ اور علامہ فضل الٰہی سے حاصل کیا اور دین کی پوری تعلیم پائی۔ طب کی تعلیم اپنے والد مرزا غلام عطا محمد ولد مرزا گل محمد سے حاصل کی۔
انگریز کی ملازمت
تقریباً ٢٤/ سال کی عمر میں انگریزی حکومت کے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کے آفس میں پندرہ روپے ماہانہ تنخواہ پر بحیثیت کلرک ملازمت شروع کی اور اس معمولی ملازمت کے ذریعہ تاج برطانیہ کا قرب حاصل کیا اور سامراج نے مرزا کو اپنے مطلب کا آدمی پاکر افتراق و انتشارِ بین المسلمین کا آلہ کار بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ مرزا نے بھی خوب حق نمک ادا کیا اور انگریزوں کا یہ ریزہ خوار بڑا وفادار ثابت ہوا۔
انگریز کو ایسے وفادار ریزہ خوار اور آلہ کار کی تلاش تھی ہی، جب مرزا قادیانی کی شکل میں انہیں کام کا آدمی مل گیا تو اس سے جو اصل کام لینا تھا اس کے لیے کلرک کی خدمت چند سال بعد چھڑاوادی اور مرزا کو اصل کام پر لگادیا۔ اسی دوران ١٨٧٦ء میں اس کے والد مرگئے۔
مرزا میدانِ عمل میں
باپ کی موت سے ایک طرح سے مرزا بالکل آزاد ہوگیا اور انگریز کے سپرد کردہ اصل کام کو صحیح ڈھنگ سے انجام دینے کے لیے عربی فارسی میں مزید پختگی کی کوشش کی اور عربی و فارسی کے ساتھ اردو زبان میں لکھنے کی مشق تیز کردی۔بقول شیخ محمد اکرام ان دنوں ان (مرزا قادیانی) کی حالت نیم مجذوبانہ سی رہتی تھی (موج کوثر ص ١٧٨)
مرزا نے اوّلاً اپنے آپ کو ایک مصلح کی حیثیت سے پیش کیا اور ١٨٧٩ء میں تصانیف کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ عالم دین تو تھا ہی دوسری طرف انگریز کی سرپرستی بھی حاصل تھی۔ جلد ہی وہ ایک کامیاب و مقبول واعظ و مصلح کی حیثیت سے مشہور ہوگیا اور ایک اچھا خاصا طبقہ اس سے متاثر ہوگیا۔ اس ابتدائی کامیابی کے بعد حوصلہ بلند ہوا اور تدریجا ً منصوبہ بند طریقے سے مختلف قسم کے دعوے کرنے شروع کردیئے۔ سب سے پہلے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔ ١٨٨٢ء میں دعویٰ کیا کہ اسے کثرت سے الہامات ہوتے ہیں۔ پھر ١٨٨٨ء میں مہدی موعود بنا۔ پھر ترقی کرکے ١٨٩٠ء میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بکواس کی کہ نہ وہ زندہ ہیں اور نہ چوتھے آسمان پر ہیں، بلکہ فوت ہوچکے ہیں اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔
اور یہ کہ وہ (یعنی قادیانی) عیسیٰ مسیح کی مثیل ہے۔ علمائے وقت کی طرف سے جب اس کی مخالفت ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کھلی توہین پر اتر آیا اور ان کی شان میں گالی گلوچ اور خرافات کی بھرمار کردی۔ ان کے معجزات کو مسمریزم کہا، اپنے کو ان سے افضل بتایا، انہیں نادان، چور، شریر، مکار، بدعقل، زانی خیال کیا، فحش گو، جھوٹا، گندی گالیاں دینے والا، پیروِ شیطان کا خطاب دیا اور آپ کی تین دادیوں اور نانیوں کو زناکار بتایا (معاذ اللہ)
١٩٠١ء میں مرزا نے ظلی و بروزی اور غیر تشریعی نبی اور پھر اصلی نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اور ٢٩/ مئی ١٩٠٨ء کو اچانک قہر خدا کا شکار ہوا اور ہیضہ میں مبتلا ہوکر لاہور میں پاخانے کے اندر موت واقع ہوئی۔
جنازہ لوگوں سے چھپاکر اور مال گاڑی میں لاد کر قادیانی لایا گیا اور وہیں دفن کردیا گیا۔
مرزا غلام احمد قادیانی اور دعوائے نبوت
قادیانیت کے دوسرے امام اور مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین ١٩١٥ء نے قادیانیوں کے دوسرے مختصر گروپ لاہوری پارٹی کے خلاف حقیقۃ النبوۃ نام کی ایک کتاب لکھی جس کے پچاس صفحات صرف اس لیے سیاہ کیے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اسی معنی کر اور اسی قسم کے نبی تھے جس معنی کے اور جیسے نبی پہلے آتے رہے اور اگلے نبیوں کے نہ ماننے والے جس طرح کافر ہیں اور نجات کے مستحق نہیں اسی طرح مرزا صاحب کے نہ ماننے والے سارے مسلمان بھی کافر اور نجات سے محروم رہنے والے ہیں۔
اس میں مرزا کی نبوت پر بیس دلیلیں دی گئی ہیں۔ ان میں ایک دلیل یہ بھی ہے کہ مرزا صاحب نے خود اپنے کو نبی اور رسول کہا ہے۔ اس کے بعد اس کے لڑکے اور حقیقۃ النبوۃ کے مصنف نے مرزا کی کتابوں سے انتالیس عبارتیں درج کی ہیں ان میں سے کچھ آپ بھی پڑھیے، مرزا کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
١- میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے (تتمہ حقیقۃ الوحی، صفحہ ٦٨/ از مرزاقادیانی)
٢- ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول و نبی ہیں (بدر، ٥/ مارچ ١٩٠٨ئ)
٣- سچا خدا وہی ہے جس نے قادیانی میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلائ، صفحہ ١١)
٣- سچا خدا وہی ہے جس نے قادیانی میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلائ، صفحہ ١١)
٤- خدا تعالیٰ۔۔۔۔۔۔ قادیان کو اس طاعون کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے (دافع البلائ، صفحہ ١٠)
٥- پس خدا نے اپنی سنت کے موافق ایک نبی مبعوث ہونے تک وہ عذاب ملتوی رکھا اور جب وہ نبی مبعوث ہوگیا۔۔۔۔۔۔ تب وہ وقت آیا کہ ان کو ان کے جرائم کی سزا دی جائے (تتمہ حقیقۃ الوحی، ص ٥٢)
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے دعوائے نبوت کے ساتھ ساتھ کچھ خدائی الہامات بھی گڑھے ہیں۔ اس کے بیٹے بشیر الدین محمود نے ان الہامات میں کو بھی اپنے باپ کی نبوت کی دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ ان من گڑھت الہامات میں سے ہم صرف پانچ کو حقیقۃ الوحی کے حوالے سے ذکر کر رہے ہیں، مرزا کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
١- ''ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق و تھذیب الاخلاق'' وہی خدا جس نے اپنا رسول، ہدایت، دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔
٢- ''انا ارسلنا احمد الی قوم فاعرضوا و قالوا کذاب اشر'' ہم نے احمد (مرزا غلام احمد قادیانی) کو ایک قوم کے پاس بھیجا تو اس نے اعراض کیا اور کہا یہ انتہائی جھوٹا اور بہت شریر ہے۔
٣- ''انی مع الرسول اقوم و الوم من یلوم'' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور ملامت کرنے والے کو ملامت کرتا ہوں۔
٤- ''انی مع الرسول اقوم و افطر و اصوم'' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور بے روزے کے رہتا ہوں اور روزے سے بھی۔
٥- ''انی مع الرسول اقوم و من یلومہ الوم'' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور جو اس کی ملامت کرتا ہے میں اس کی ملامت کرتا ہوں۔
بشیر الدین محمود ان الہامات کو ذکر کرنے کے بعد سوال کرتا ہے کہ کیا سب نبیوں کو ہم اس لیے نبی نہیں مانتے کہ خدائے تعالیٰ نے ان کو نبی کہا ہے؟ پھر کیا وجہ ہے کہ وہی خدا جس نے موسیٰ سے کہا تو نبی ہے تو وہ نبی ہوگیا اور عیسیٰ سے کہا کہ تو نبی ہے تو وہ نبی ہوگیا، لیکن آج مسیح موعود مرزا غلام احمد قادیانی سے کہتا ہے کہ تو نبی ہے تو وہ نبی نہیں ہوتا؟ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی یقینی وحی کی موجودگی میں کوئی شخص مسیح موعود کی نبوت کا انکار کر سکتا ہے؟ اور جو شخص انکار کرتا ہے اسے ضرور پہلے نبیوں کا بھی انکار کرنا پڑے گا۔ کیونکہ حضرت موسیٰ اور حضرت مسیح کی نبوت دلائل اور جن الفاظ سے ثابت ہوتی ہے ان سے بڑھ کر دلائل اور صاف الفاظ حضرت مسیح موعود کی نبوت کے متعلق موجود ہیں، ان کے ہوتے ہوئے اگر مسیح موعود نبی نہیں ہوتا تو دنیا میں آج تک کبھی کوئی نبی ہوا ہی نہیں (حقیقۃ النبوۃ، ص ٢٠٠/ تا ٢٠١)
باپ کی نبوت پر ایک اور دعویٰ دیکھئے، بشیر الدین محمود لکھتے ہیں ''بلحاظِ نبوت ہم بھی مرزا (غلام احمد قادیانی) صاحب کو پہلے نبیوں کے مطابق مانتے ہیں'' (ایضاً ص ٢٩٢) اور اس دعوے کی دلیل میں کہتے ہیں کہ ''اوّل دلیل حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کے نبی ہونے پر یہ ہے کہ جس طرح خدائے تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ اور حضرت نوح اور حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب اور حضرت یوسف کو نبی کہہ کر پکارا ہے حضرت مسیح موعود کو بھی قرآن کریم میں رسول کے نام سے یاد فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک تو آیت ''مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد'' سے ثابت ہے کہ آنے والے مسیح کا نام اللہ تعالیٰ رسول رکھتا ہے۔ پس جس کا نام قرآن کریم رسول رکھتا ہے اس کے نبی اور رسول ہونے میں کیا شک کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔ اگر مسیح موعود نبی نہ تھے تو پہلے بزرگ بھی نبی نہ تھے، دونوں کی نبوت پر ایک ہی کتاب شاہد ہے'' (حقیقۃ النبوۃ ص ١٨٨)
مرزا صاحب کا خدائی دعویٰ
''رایتنی فی المنام عین اللہ و تیقنت اننی ھو'' (آئینہ کمالات اسلام، ص ٥٦٤/ از مرزا) میں نے نیند میں خود کو ہو بہو اللہ دیکھا اور مجھے یقین ہوگیا کہ میں وہی اللہ ہوں۔
خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ
مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ اس سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ''انت بمنزلۃ ولدی'' (حقیقۃ الوحی، ص ٨٦) تم میرے بیٹے کی جگہ ہو۔
کرشن ہونے کا دعویٰ
٢/ نومبر ١٩٠٤ء کو مرزا صاحب نے سیالکوٹ میں ایک لیکچر دیا جس میں کرشن ہونے کا دعویٰ کیا۔ خود کو ''ہے کرشن جی رودد گوپال'' لکھا (البشریٰ، جلد اوّل، صفحہ ٥٦)
اوتار ہونے کا دعویٰ
ہندؤں کو خطاب کرتے ہوئے لکھا برمن اوتار (یعنی مرزا) سے مقابلہ اچھا نہیں (ازالہ اوہام، ص ٦٥٨)
عیسیٰ ابن مریم ہونے کا دعویٰ
نازل ہونے والا ابن مریم یہی ہے۔
محمد ہونے کا دعویٰ
خدا نے مجھ پر اس رسول کا فیض اتارا اور اس کو پورا کیا اور مکمل کیا اور میری طرف اس رسول کا لطف اور جود بھرا، یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا (خطبہ الہامات، ص ١٧١)
احمد ہونے کا دعویٰ
آیت کریمہ ''و مبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد'' میں لفظ ''احمد'' سے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ احمد میں ہی ہوں (ایضاً ص ٦٧٣)
مجدد ہونے کا دعویٰ
اس عاجز کو دعوائے مجدد ہونے پر اب بفضلہ تعالیٰ گیارہواں برس جاتا ہے (نشان آسمانی، ص ٣٤)
محدث ہونے کا دعویٰ
میں محدث ہوں (حمامۃ البشریٰ ص ٧٩)
مہدی ہونے کا دعویٰ
میں مہدی ہوں (معیار الاجتہاد، ص ١١)
مرزا کے کفریات
مرزا قادیانی کے کفریات برساتی کیڑوں کی طرح سیکڑوں کی تعداد میں اس کی کتابوں میں رینگ رہے ہیں، ہم ان میں سے دس کا ذکر کرتے ہیں۔ ان کے مزید رد و جواب کے لیے مجددِ دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کے رسائل کا مطالعہ کریں۔
کفر اوّل میں احمد ہوں جو آیت ''و مبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد'' میں مراد ہے (ایک غلطی کا ازالہ، ص ٦٧٣)
کفر دوم میں محدث ہوں (توضیح مرام، ص ١٦)
کفر سوم سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلائ، ص ٢٦)
کفر چہارم خدائے تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام امتی بھی رکھا ہے اور نبی بھی (براہین احمدیہ)
کفر پنجم حضرت مسیح علیہ السلام سے اپنی برتری کا اظہار کیا ہے (دافع البلائ، ص ١٠)
کفر ششم ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے (ایضاً ص ١٧)
کفر ہفتم میں بعض نبیوں سے بھی افضل ہوں (معیار الاخیار)
کفر ہشتم اگر میں اس قسم کے معجزات کو مکروہ نہ جانتا تو ابن مریم سے کم نہ رہتا (ازالہ اوہام، ص ١١٦)
کفر نہم آپ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے (ضمیمہ انجام آتھم، ص ٧)
کفر دہم ایک زمانے میں چار سو نبیوں کی پیش گوئی غلط ہوئی (ازالہ اوہام، ص ٢٣٤)
انبیاء و اولیا کی شان میں
مرزا کی گستاخیاں اور بدزبانیاں
١- ان لوگوں نے چوروں، قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ شروع کردیا (ازالہ ص ٧٢٤)
٢- کنجریوں کے بچوں کے بغیر جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے باقی سب میری نبوت پر ایمان لا چکے ہیں (آئینہ کمالات، ص ٥٤٧)
٣- دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں (نجم الہدیٰ، ص ١٠)
٤- اے بد ذات فرقہ مولیاں! کب تک حق کو چھپاؤ گے؟ کب وہ وقت آئے گاکہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑ دو گئے؟ (انجام آتھم، حاشیہ ص ٢١)
٥- کذاب خبیث بچھو کی طرح نیش زن ہے، اے گولڑہ کی سرزمین تجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ تو ملعون کے سبب ملعون ہوگئی (نزول المسیح، ص ٧٥)
٦- مسیح (عیسیٰ علیہ السلام) کا چال چلن کیا تھا، ایک کھاؤ پیٹو، شرابی کبابی، نہ زاہد عابد، نہ حق کا پرستار، خود بیں، خدائی کا دعویٰ کرنے والا (مکتوب احمد، ج ٣/ ص ٢١)
٧- آپ (عیسیٰ علیہ السلام) کی تین دادیاں اور نانیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا (ضمیمہ انجام آتھم، ص ٧)
٨- پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو، اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی (مرزا قادیانی) تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کو تلاش کرتے ہو (ملفوظات احمدیہ، ج ١/ ص ٣١)
٩- حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں (ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ ص ١١)
اسلام کے مقابل ایک نیا دینی محاذ
مرزا غلام احمد قادیانی نے سچے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل جھوٹا نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔۔۔۔۔۔ جس نے قادیان کو مسجد حرام کے مقابل ارضِ حرام قرار دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی آبادی کو مکہ کے مقابل مکۃ المسیح بتایا۔۔۔۔۔۔ جس نے شہر لاہور کو مدینۃ الرسول کے مقابل ایک نیا مدینہ کہا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنے قبرستان کو خدا کی جنت کے مقابل مقبرہئ جنت کا نام دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی بیویوں کو ازواجِ رسول کے مقابل امہات المومنین سمجھا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنے پیروکاروں کو امت رسول کے مقابل اپنی امت گردانا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی بیٹی کو فاطمہ زہرا کے مقابل جنتی عورتوں کی سردار قرار دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے ٹیچی کو جبریل کے مقابل فرشتہ وحی بتایا۔
مرزا صاحب اپنی نظر میں
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار