31.5.11

آئین پاکستان میں قانون رسالت کیا ہے؟


آئین پاکستان میں قانون رسالت کیا ہے؟
 
  
  پالستان پینل کوڈp.p.c کے قانون۲۹۵ کے تین سیکشنز ہیں
A,B,C
اس میںسیکشن کے A  مطابق کسی مذہب یا کسی گروہ کے عقائد کو دانستہ برا بھلا کہنا جرم ہے۔ 
سیکشن کے B  مطابق قرآن پاک کی بے حرمتی یا شہید کرنا اس سیکشن میں شامل ہے۔  
سیکشن کے C مطابق حضورﷺ کی شان میں گستاخی،یعنی توہین رسالت اس میں گستاخی شان میں  تحریری،تقریری سمیت تمام انداز شامل ہیں۔ 


قانون میں ہر سیکشن کے حوالے سے باقاعدہ علیحدہ علیحدہ سزا ئیں مقرر ہیں۔ جیسے سیکشن Aکے مطابق کسی کے مذہب یا مزہبی عقائد کو جان بوجھکر برا بھلا کہنے اور اس کے نتیجے میںلوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی سزا دس سال قید با مشقت اور جرمانہ ہے۔جس کا تعین حالات کے مطابق اور دیگر شواہد کو مد نظررکھکر کیا جاتا ہے۔
اسی طرح قرآن مجید کی بے حرمتی، شہید کرنا یعنی سیکشنB میں قرآن پاک کی بے حرمتی خواہ کسی بھی انداز سے کی گئی ہو۔اس کے لیے عمر قید کی سزا رکھی گئی ہے
۔جبکہ سیکشن ۔Cکے مطابق نبی کریم ﷺ کی شان میں کسی بھی انداز مین گستاخی پر ملزم کے لیے سزائے موت اور عمر قیدے علاوہ جرمانہ
 عائد کرنے کی سزا مقرر کی گئی ہے
 توہین رسالت سے بڑا دنیا میں کوئی فساد نہیں توہین رسالت ایکٹ کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے نام نہاد دانشور فتنہ و فساد پھیلا رہے ہیں ، شان رسالت ﷺ میں گستاخی کی سزا موت اللہ کی مقرر کردہ حد ہے جسے صدر، پارلیمنٹ یا کوئی اور معاف نہیں کر سکتا، توہین رسالت کے مسئلہ پر سیاسی جماعتوں کی مجرمانہ خاموشی سے حکمرانوں کو شئہ مل رہی ہے، توہین رسالت ایکٹ ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو غازی علم دین شہید کا قانون چلے گا، تحریک حرمت رسول ﷺ پورے ملک میں جلسوں، مظاہروں اور حرمت رسول ﷺ کانفرنسوں کا سلسلہ جاری رکھے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اہلسنت کے بزرگ اور ممتاز عالم دین مفتی محمد خان قادری کے دینی ادارہ جامعہ اسلامیہ میں تحریک حرمت رسول ﷺ کے اجلاس کے دوران کیا تحریک حرمت رسول ﷺ پاکستان کے کنوینئر مولٰنا امیر حمزہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مفتی محمد خان قادری، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر حافظ محمد عاکف سعید ، علامہ احمد علی قصوری ، علامہ زبیر احمد ظہیر ، قاری محمد یعقوب شیخ ، جسٹس (ر)نذیر احمد غازی ، قاری محمد رفیق ، مرزا ایوب بیگ ، محمد خلیل الرحمن قادری ، ملک محبوب الرسول قادری ،مولانا محمد امین، الطاف حسین گوندل و دیگر نے شرکت کی اجلاس کے دوران مولانا امیر حمزہ کی طرف سے قرآن و سنت کی روشنی میں گستاخ رسول ﷺ کی سزا قتل کے حوالہ سے لکھا گیا مقالہ خصوصی پیش کیا گیا جس میں پیش کئے گئے شرعی دلائل کی تمام علمائے کرام اور قائدین نے تائید کی اجلاس کے دوران متفقہ طور پر قرار دیا گیا کہ تحفظ ناموس رسا لت کے قانون میں کسی طرح کی تبدیلی کو ہر گز برداشت نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ قرآن و سنت کی تعلیمات کا تقاضا ہے اور پو ری امت اس پر متفق ہے اس موقع پر تحریک حرمت رسول ﷺ پاکستان کے کنوینئر مولٰنا امیر حمزہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علمائے کرام نے شان رسالت میں گستاخی کو اللہ کی مقرر کردہ حد قرار دیا ہے اور حد کو کوئی بھی معاف نہیں کر سکتا آج تک جتنے بھی گستاخ آئے کوئی بھی اپنے انجام سے نہیں بچ سکابلکہ دنیا کے لئے عبرت بنا ہے عوام الناس میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لئے کوششوں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا توہین رسالت ایکٹ ختم کرنے کی کوششوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے پوری پاکستانی قوم تحفظ حرمت رسول ﷺ کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہے جماعت اہلسنت کے بزرگ عالم دین مفتی محمد خان قادری نے کہاکہ اہل علم کا اس پر مکمل اتفاق ہے کہ اس جرم کے مرتکب کا تعلق کسی بھی مذہب و ملت سے ہو برابری کی بنیاد پر سزا پائے گا اور کسی فسا د فی الارض کی اجازت نہیں دی جا سکتی سیاسی جماعتیں ا س مسئلہ پر جس قدر غفلت اور عدم توجہ کا مظاہرہ کر رہی ہیں وہ لمحہ فکریہ ہے سیاسی جماعتیں اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لے کر اپنے حصے کا کردار ادا کریں ورنہ عوام میں ان کا داخلہ بند ہو جائے گاتنظیم اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر حافظ محمد عاکف سعید نے کہاکہ جن کی نیت میں کھوٹ نہیں ان طبقات کو 295 سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں یہ قانون نا انصافی کا راستہ روکنے کا ضابطہ ہے اگر اس کو غیر موثر بنایا گیا تو پھر معاشرے میں غازی علم دین شہید کا قانون حرکت میں آجائے گا جسے کوئی نہیں روک سکے گا توہین رسالت ایکٹ کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہنے والے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے مرکز اہلسنت کے سربراہ علامہ احمد علی قصوری نے کہاکہ نام نہاد غامدی جیسے دانشور فسادی ہیں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے سینے چھلنی کرنے پر فساد کا اطلاق ہوگا اقلیتوں کے حقوق کا جتنا تحفظ اسلام نے کیا اتنا کسی نے بھی نہیںکیا حرمت رسول ﷺ کے مسئلہ پر علماءکو تمام چینلوں پر کردارادا کرنا ہوگا جسٹس(ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ 1994ءمیں لاہو ر ہائی کورٹ کا فل بینچ اس بات کا فیصلہ دے چکا ہے کہ توہین رسالت کا قانون بنیادی انسانی حقوق سے متصادم نہیں ہے اور اس عدالتی فیصلے کو اب تک کسی نے چیلنچ نہیں کیا وفاقی شرعی عدالت نے توہین رسالت کی سزا موت سنائی ہے اب اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ سپریم کورٹ میں جا کر اس فیصلے کو چیلنج کرے نہ کہ عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑائے انہو ںنے کہا کہ ہماری حکومت توہین رسالت ایکٹ بدلنے کی پوزیشن میں نہیں سیاسی جماعتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے قادیانی لابی سازشوں کے ذریعے اس قانون میں تبدیلی کی کوشش کر رہی ہے انہو ں نے کہا کہ حکومت کو مضبوط پیغام جانا چاہیے کہ حرمت رسول ﷺ کے مسئلہ پر امت مسلمہ متحد ہے توہین رسالت ایکٹ میں ترمیم یا تبدیلی کی تمام سازشوںکو ناکام بنایا جائے گاتحریک حرمت رسول ﷺ کے چیف کوآرڈینیٹر قاری محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ گستاخ رسول ﷺ کا اگر جرم ثابت ہو جائے تو اس کی سزا موت ہے اقرار جرم اور گواہی کے بعد کسی بھی قسم کی ترمیم کی گنجائش نہیں انہوںنے کہا کہ پادری بھی توہین رسالت کے قانون کو تسلیم کر رہے ہیں اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سزا نافذ کی جائے اگر حکومت ایسا نہیں کرے گی چور دروازے سے اغیار کی آشیر باد حاصل کرنے کیلئے گستاخوں کو معافی دی جائےگی تو پھر امن و امان قائم نہیں ہو سکتامرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ گستاخی رسول کی سزا موت ہے میڈیا پر اس کو مدلل بیان کیا جانا چاہئے تا کہ عوام کے ذہنوں میں ڈالے جانے والے اشکالات دور ہو سکیںانٹر نیشنل ختم نبوت کے قاری محمد رفیق نے کہا کہ جب حدود اللہ ثابت ہو جاتی ہے تو معافی کا اختیار کسی کو نہیں ملتا گستاخ رسول ﷺ کی سزا موت کے سوا کچھ نہیں یورپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی سزا موت ہے تو پاکستان میں نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کی سزا موت پر کیوں شور مچایا جا رہا ہے تنظیم اسلامی کے مرزا ایوب بیگ نے کہا کہ توہین رسالت ایکٹ میں تبدیلی یا ترمیم جذباتی لوگوں کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہے اس سے گستاخیوں کو ایک فیشن بنا لیا جائے گا اگر عام جرائم کی سزا میں معافی نہیں ہے تو گستاخ رسول ﷺ کی سزا پر اتنا واویلا کیوں کیا جا رہا ہے صفہ اسلامک سنٹر کے محمد امین نے کہا کہ گستاخ رسول ﷺ کی سزا کے بارے میں سنت اور اجماع سے بھی دلائل پیش کرنے چاہئیں کہ اس مسئلہ پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں توہین رسالت ایکٹ میں تبدیلی یا ترمیم کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے آئینی ماہرین سے بھی رابطے کرنے ہوں گے دریں اثناءتحریک حرمت رسول ﷺ کے اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہاگیا ہے کہ توہین رسالت ایکٹ کے مخالفین قادیانی اور قادیانی نواز ہیں جو مختلف حیلوں بہانوں سے اس قانون کو بے اثر کرنا چاہتے ہیں پاکستان کی عدلیہ کے سابق فیصلوں کو پیش نظر رکھا جائے کسی بھی قانون کو غلط استعمال کرنے والے کے لئے سزائیں موجود ہیں حتی کہ سزائے موت کے بعد بھی اگر ثابت ہو جائے کہ فیصلہ انصاف کے منافی تھا اور اس کا سبب جھوٹا مقدمہ تھا تو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 194کے تحت جھوٹے مدعی کے لیے موت کی سزا متعین ہے اس لئے ناموس رسالت کے تحفظ کے قانون کو غیر موثر بنانے کے تمام حیلے اور بہانے مسترد کیے جاتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment

جھوٹے مدعیان نبوت   عن  ابی ھریرۃ ان رسول اللہ ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قال لا تقوم الساعۃ حتٰی یبعث دجالون کذابون قریب من ثلاثین کلھم یزعم انہ رسول ...